کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 458
ان کو اللہ (کے راستے) میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو لوگوں کی ایذا کو (یوں ) سمجھتے ہیں،جیسے اللہ کا عذاب اور اگر تمھارے رب کی طرف سے مدد پہنچے تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمھارے ساتھ تھے،کیا جو اہلِ عالم کے سینوں میں ہے،اللہ اس سے واقف نہیں ؟‘‘ -119 سماع و قوالی اور گانا و موسیقی سننے کی حرمت و سزا: پارہ 21{اُتْلُ مَآ اُوْحِیَ}سورت لقمان (آیت:۶) میں فرمایا: {وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّخِذَھَا ھُزُوًا اُولٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ} ’’اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو بے ہودہ حکایتیں خریدتا ہے،تاکہ (لوگوں کو) بے سمجھے اللہ کے راستے سے گمراہ کر ے اور اس سے ہنسی کرے،یہی لوگ ہیں،جن کو ذلت والا عذاب ہو گا۔‘‘ ان چیزوں سے یقینا انسان اللہ کے راستے سے گمراہ ہو جاتے ہیں اور دین کو مذاق کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔سماع وقوالی اور گانا و موسیقی کی حرمت و مذمت اور قباحت و شناعت کا یہ موضوع قرآنِ کریم کے چار دیگر مقامات پر بھی آیا ہے: 1۔سورت بنی اسرائیل (آیت:۶۴) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْھُمْ بِصَوْتِکَ وَ اَجْلِبْ عَلَیْھِمْ بِخَیْلِکَ وَ رَجِلِکَ وَ شَارِکْھُمْ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ وَ عِدْھُمْ وَ مَا یَعِدُھُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا} ’’اور ان میں سے جس کو بہکا سکے اپنی آواز سے بہکاتا رہ اور ان پر اپنے سواروں اور پیادوں کو چڑھا کر لاتا رہ اور ان کے مال اور اولاد