کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 456
نَادِیْکُمُ الْمُنْکَرَ فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِہٖٓ اِلَّآ اَنْ قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ } ’’تم کیوں (لذت کے ارادے سے) لونڈوں کی طرف مائل ہوتے اور (مسافروں کی) رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں ناپسندیدہ کام کرتے ہو؟ تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آؤ۔‘‘ -116 دنیا وآخرت سے اپنا حصہ لو،احسان کرو اور فساد نہ مچاؤ: پارہ20{اَمَّنْ خَلَقَ}سورۃ القصص (آیت:۷۷) میں فرمایا: {وَ ابْتَغِ فِیْمَآ اٰتٰکَ اللّٰہُ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ وَ لَا تَنْسَ نَصِیْبَکَ مِنَ الدُّنْیَا وَ اَحْسِنْ کَمَآ اَحْسَنَ اللّٰہُ اِلَیْکَ وَ لَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِی الْاَرْضِ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ} ’’اور جو (مال) تمھیں اللہ نے عطا فرمایا ہے،اس سے آخرت (کی بھلائی) طلب کریں اور دنیا سے اپنا حصہ نہ بھلائیے اور جیسی اللہ نے تم سے بھلائی کی ہے،(ویسی) تم بھی (لوگوں سے) بھلائی کرو اور ملک میں طالبِ فساد نہ ہو،کیونکہ اللہ فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘ دنیا سے اپنا حصہ نہ بھلائیے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے مباحات پر بھی اعتدال کے ساتھ خرچ کر۔مباحاتِ دنیا کیا ہیں ؟ کھانا،پینا،لباس،گھر اور نکاح وغیرہ،مطلب یہ ہے کہ جس طرح تجھ پر تیرے رب کاحق ہے،اسی طرح تیرے اپنے نفس کا،بیوی بچوں کا اور مہمانوں وغیرہ کا بھی حق ہے،لہٰذا ہر حق والے کو اس کا حق دے۔