کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 451
کرتے؟ کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تعالیٰ تمھاری غلطیاں معاف فرما دے؟ یہاں اندازِ بیان اتنا موثر تھا کہ اسے سنتے ہی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بے ساختہ پکار اٹھے: ’’کیوں نہیں،اے ہمارے رب! ہم ضرور چاہتے ہیں کہ تو ہمیں معاف فرما دے۔‘‘ اس کے بعد انھوں نے اپنی قسم کا کفارہ ادا کر کے حسبِ سابق حضرت مسطح رضی اللہ عنہ کی مالی سرپرستی شروع فرما دی۔[1] -110 بلا اجازت دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہوں: سورۃ النور (آیت:۲۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَدْخُلُوْا بُیُوتًا غَیْرَ بُیُوتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰٓی اَھْلِھَا ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ} ’’مومنو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے (لوگوں کے) گھروں میں گھر والوں سے اجازت لیے اور ان کو سلام کیے بغیر داخل نہ ہوا کرو،یہ تمھارے حق میں بہتر ہے (اور ہم یہ نصیحت اس لیے کرتے ہیں کہ) شاید تم یاد رکھو۔‘‘ یہاں اللہ تعالیٰ گھروں میں داخل ہونے کے آداب بیان فرما رہا ہے،تاکہ مرد و عورت کے درمیان اختلاط نہ ہو،جو عام طور پر زنا اور قذف کا سبب بنتا ہے۔ آیت میں داخل ہونے کی اجازت طلب کرنے کا ذکر پہلے اور سلام کرنے کا ذکر بعد میں ہے،لیکن حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے سلام کرتے اور پھر داخل ہونے کی اجازت طلب کرتے تھے،اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت طلب فرماتے،اگر کوئی جواب نہیں آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] فتح القدیر،تفسیر ابن کثیر،صحیح البخاري،رقم الحدیث (۲۵۹۳) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۲۷۷۰) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۳۱۸۰)