کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 45
4۔سورت لقمان (آیت:۱۷) میں حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے فرزند کو جو وصیتیں فرمائیں،ان کا ذکر اللہ تعالیٰ یوں فرماتے ہیں: {یٰبُنَیَّ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَاْمُرْ بِالْمَعْروْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاصْبِرْ عَلٰی مَآ اَصَابَکَ اِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ} ’’بیٹا! نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا حکم دینا اور بُری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو،اُس پر صبر کرنا،بے شک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں۔‘‘ اس بارے میں اور بھی بہت سی آیات ہیں۔اب بعض احادیث ملاحظہ فرمائیں: 5۔حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ’’جو شخص تم سے کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے بدل دے،اگر اسے ہاتھ سے روکنے کی طاقت نہیں تو زبان سے،اگر اس کی بھی طاقت نہیں تو دل سے اُسے برا جانیں،یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘[1] 6۔حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھ سے پہلے اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا،اس کی امت میں سے اس کے حواری اور ساتھی ہوتے،جو اس کی سنت پر عمل اور اس کے حکم کی اقتدا کرتے۔پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے جو ایسی باتیں کہتے جو وہ کرتے نہیں تھے اور وہ کام کرتے تھے،جن کا انھیں حکم نہیں دیا جاتا تھا،پس جو شخص ان سے دل کے ساتھ جہاد کرے گا،وہ مومن ہے،جو ان سے اپنی زبان سے جہاد کرے گا وہ بھی مومن ہے اور اس
[1] صحیح مسلم،کتاب الإیمان،ریاض الصالحین (۱/ ۲۰۰)