کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 444
{وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِکْرِنَا وَ اتَّبَعَ ھَوٰہُ وَ کَانَ اَمْرُہٗ فُرُطًا} ’’اور جس شخص کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا کام حد سے بڑھ گیا ہے،اس کا کہنا نہ ماننا۔‘‘ -103 کلامِ الٰہی سے اعراض نہ کرو: سورۃ الکہف (آیت:۵۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُکِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّہٖ فَاَعْرَضَ عَنْھَا وَ نَسِیَ مَا قَدَّمَتْ یَدٰہُ اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰی قُلُوْبِھِمْ اَکِنَّۃً اَنْ یَّفْقَھُوْہُ وَ فِیْٓ اٰذَانِھِمْ وَقْرًا وَ اِنْ تَدْعُھُمْ اِلَی الْھُدٰی فَلَنْ یَّھْتَدُوْٓا اِذًا اَبَدًا} ’’اور اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جس کو اس کے رب کے کلام سے سمجھایا گیا تو اُس نے اس سے منہ پھیر لیا اور جو اعمال وہ آگے کر چکا اُس کو بھول گیا،ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ اُسے سمجھ نہ سکیں اور کانوں میں بوجھ (پیدا کر دیا ہے کہ سن نہ سکیں ) اور اگر تم ان کو سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو کبھی سیدھے راستے پر نہ آئیں گے۔‘‘ -104 ذکرِ الٰہی میں سستی نہ کرنا: پارہ16{قَالَ اَلَمْ}سورت طٰہٰ (آیت:۴۲) میں فرمایا: {اِذْھَبْ اَنْتَ وَ اَخُوْکَ بِاٰیٰتِیْ وَ لَا تَنِیَا فِیْ ذِکْرِیْ} ’’تم اور تمھارا بھائی دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا۔‘‘ اس میں داعیانِ الَی اللہ کے لیے بڑا سبق ہے کہ انھیں کثرت سے اللہ کا