کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 439
’’اور رشتے داروں اور محتاجوں اور مسافروں کو اُن کا حق ادا کرو اور فضول خرچی سے مال نہ اڑائو کہ فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان تو اپنے رب (کی نعمتوں ) کا کفران کرنے والا (ناشکرا) ہے۔‘‘ اسراف اور تبذیر میں فرق ہے۔اسراف تو مباح امور میں ضرورت سے زیادہ خرچ کرنا ہے،جبکہ تبذیر کا معنیٰ ناجائز امور میں خرچ کرنا ہے،چاہے تھوڑا ہی ہو۔ -96 بخل کرو نہ فضول خرچی: 1۔ سورت بنی اسرائیل (آیت:۲۹) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تَجْعَلْ یَدَکَ مَغْلُوْلَۃً اِلٰی عُنُقِکَ وَ لَا تَبْسُطْھَا کُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا} ’’اور اپنے ہاتھ کو نہ تو گردن کے گرد بندھا ہوا (بہت تنگ ) کر لو (کہ کسی کو کچھ دو ہی نہیں ) اور نہ بالکل کھول ہی دو (کہ سبھی کچھ دے ڈالو اور انجام یہ ہو) کہ ملامت زدہ اور درماندہ ہو کر بیٹھ جائو۔‘‘ انسان نہ بخل کرے کہ اپنے اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات پر بھی خرچ نہ کرے اور فضول خرچی کے نتیجے میں محسور (تھکا ہارا اور پچھتانے والا) بھی نہ بن جائے۔ 2۔سورۃ الفرقان (آیت:۶۷) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَالَّذِیْنَ اِذَا اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَلَمْ یَقْتُرُوْا وَکَانَ بَیْنَ ذٰلِکَ قَوَامًا} ’’اور جب وہ خرچ کرتے ہیں تو نہ بے جا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو کام میں لاتے ہیں،بلکہ اعتدال کے ساتھ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم۔‘‘ اللہ کی نافرمانی میں خرچ کرنا اسراف اور اللہ کی اطاعت میں خرچ نہ کرنا،