کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 435
کام ہو تو براہِ راست بادشاہ سے کوئی نہیں مل سکتا۔اسے پہلے بادشاہ کے مقربین سے رابطہ کرنا پڑتا ہے،تب کہیں جاکر بادشاہ تک اس کی رسائی ہوتی ہے۔اسی طرح اللہ کی ذات بھی بہت اعلیٰ اور اونچی ہے۔اس تک پہنچنے کے لیے ہم اُن معبودوں کو ذریعہ بناتے ہیں یا بزرگوں کا وسیلہ پکڑتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:تم اس قسم کی مثالیں نہ دو،اس لیے کہ اللہ تو واحد ہے،اس کی کوئی مثال ہی نہیں۔وہ تو عالم الغیب،ظاہر و باطن اور حاضر و غائب کا علم رکھتا ہے،بھلا ایک انسانی بادشاہ اور اللہ تعالیٰ کا کیا تقابل و موازنہ؟ -87 قسمیں نہ توڑو: سورۃ النحل (آیت:۹۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اَوْفُوْا بِعَھْدِ اللّٰہِ اِذَا عٰھَدْتُّمْ وَ لَا تَنْقُضُوا الْاَیْمَانَ بَعْدَ تَوْکِیْدِھَا وَ قَدْ جَعَلْتُمُ اللّٰہَ عَلَیْکُمْ کَفِیْلًا اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ} ’’اور جب اللہ سے پختہ عہد کرو تو اُس کو پورا کرو اور جب پکی قسمیں کھاؤ تو اُن کو مت توڑو کہ تم اللہ کو اپنا ضامن مقرر کر چکے ہو اور جو کچھ تم کرتے ہو،اللہ اُس کو جانتا ہے۔‘‘ -88 قسموں کو دغا بازی کا بہانہ مت بناؤ: سورۃ النحل (آیت:۹۴) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تَتَّخِذُوْٓا اَیْمَانَکُمْ دَخَلًام بَیْنَکُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌم بَعْدَ ثُبُوْتِھَا وَ تَذُوْقُوا السُّوْٓئَ بِمَا صَدَدْتُّمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَکُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ}