کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 432
-82 دشمن کے مقابلے میں بھی حد سے نہ بڑھنا:
سورت ہود (آیت:۱۱۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{فَاسْتَقِمْ کَمَآ اُمِرْتَ وَ مَنْ تَابَ مَعَکَ وَ لَا تَطْغَوْا اِنَّہٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ}
’’سو (اے پیغمبر!) جیسا تمھیں حکم ہوتا ہے (اس پر) تم اور جو لوگ تمھارے ساتھ تائب ہوئے ہیں قائم رہو اور حد سے تجاوز نہ کرنا،وہ تمھارے سب اعمال کو دیکھ رہا ہے۔‘‘
اس آیت میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اہلِ ایمان کو دشمن کے مقابلے میں حد سے بڑھ جانے سے روکا گیا ہے،جو اہلِ ایمان کی اخلاقی قوت اور رفعتِ کردار کے لیے بہت ضروری ہے۔
-83 ناشکری سے گریز کرو:
1۔ پارہ13{وَمَآ اُبَرِّیُٔ}سورت ابراہیم (آیت:۷) میں فرمایا:
{وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ}
’’اور جب تمھارے رب نے تمھیں آگاہ کر دیا کہ اگر شکر کرو گے تو میں تمھیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو (یاد رکھو کہ) میرا عذاب (بھی) سخت ہے۔‘‘
اس کا مطلب یہ ہے کہ کُفرانِ نعمت یعنی ناشکری اللہ کو سخت ناپسند ہے،جس پر اس نے سخت عذاب کی وعید بیان فرمائی ہے،اِسی لیے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا کہ عورتوں کی اکثریت اپنے خاوند کی ناشکری کرنے کی وجہ سے جہنم میں جائے گی۔[1]
[1] صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ العیدین (۴/ ۸۸۵)