کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 431
اے قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو،اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں،تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے نشانی آچکی ہے تو تم ماپ اور تول پوری کیا کرو اور لوگوں کو چیزیں کم نہ دیا کرو اور زمین میں اصلاح کے بعد خرابی نہ کرو،اگر تم صاحبِ ایمان ہو تو سمجھ لو کہ یہ بات تمھارے حق میں بہتر ہے۔‘‘ دعوتِ توحید کے بعد اُس قوم میں ناپ تول کی بڑی خرابی تھی،اس سے انھیں منع فرمایا اور پورا پورا ناپ اور تول کر دینے کی تلقین کی۔یہ کوتاہی بھی بڑی خطرناک ہے،جس سے اس قوم کی اخلاقی پستی اور گراوٹ کا پتا چلتا ہے۔یہ بدترین خیانت ہے کہ پیسے پورے لیے جائیں اور چیز کم دی جائے۔اس لیے سورۃ المطفّفین میں ایسے لوگوں کی ہلاکت کی خبر دی گئی ہے۔ حضرت شعیب علیہ السلام نے پہلے تو اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی بیشی سے روکا،پھر لین دین کے وقت عدل و انصاف کے ساتھ پورے پورے ناپ تول کا حکم دیتے ہیں اور زمین میں فساد و تباہ کاری کرنے سے منع کرتے ہیں۔ان میں رہزنی اور ڈاکا مارنے کی بدخصلت بھی تھی۔[1] 4۔ سورۃ الرحمن (آیت:۸) میں ارشادِ الٰہی ہے: {اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ} ’’کہ ترازو (سے تولنے) میں حد سے تجاوز نہ کرو۔‘‘ 5۔ جبکہ (آیت:۹) میں فرمایا ہے: {وَاَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلاَ تُخْسِرُوا الْمِیْزَانَ} ’’اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو اور تول کم مت کرو۔‘‘
[1] تفسیر ابن کثیر (۲/ ۴۹۱)