کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 424
حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلاَ یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا . یُّضٰعَفْ لَہٗ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہٖ مُھَانًا} ’’اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہیں پکارتے اور جن جاندار کا مار ڈالنا اللہ نے حرام کیا ہے،اُس کو قتل نہیں کرتے،مگر جائز طریق پر (یعنی حکمِ شریعت کے مطابق) اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہوگا۔قیامت کے دن اس کو دوگنا عذاب ہوگا اور ذلت اور خواری سے اس میں ہمیشہ رہے گا۔‘‘ حق کے ساتھ قتل کرنے کی تین صورتیں ہیں:1اسلام لانے کے بعد کوئی دوبارہ کفر اختیار کرے،جسے ارتداد کہتے ہیں،2یا شادی شدہ ہو کر بدکاری کا ارتکاب کرے،3یا کسی کو قتل کر دے۔ان صورتوں میں قتل کیا جائے گا۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا:کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے،دراں حالیکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔اس نے کہا:اس کے بعد کون سا گناہ بڑا ہے؟ فرمایا:اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کرنا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔اس نے پوچھا:پھر کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان باتوں کی تصدیق اس آیت سے ہوتی ہے۔پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی۔[1] 3۔ سورۃ الشعراء (آیت:۲۱۳) میں بھی فرمانِ الٰہی ہے: {فَلاَ تَدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ فَتَکُوْنَ مِنَ الْمُعَذَّبِیْنَ} ’’اللہ کے سوا کسی اور معبود کو مت پکارنا،ورنہ تمھیں عذاب دیا جائے گا۔‘‘ 4۔ سورۃ القصص (آیت:۸۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
[1] صحیح البخاري،تفسیر سورۃ الفرقان (۴۴۷۴) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۶)