کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 423
{قَالَ قَدْ اُجِیْبَتْ دَّعْوَتُکُمَا فَاسْتَقِیْمَا وَ لَا تَتَّبِعٰٓنِّ سَبِیْلَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ} ’’(اللہ نے) فرمایا کہ تمھاری دعا قبول کر لی گئی تو تم ثابت قدم رہنا اور بے عقلوں کے راستے نہ چلنا۔‘‘ یعنی جو لوگ اللہ کی سنت،اس کے قانون اور اس کی مصلحتوں اور حکمتوں کو نہیں جانتے،تم اُن کی طرح مت جانا،بلکہ انتظار اور صبر کرو،اللہ تعالیٰ اپنی حکمت اور مصلحت کے مطابق اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا،کیوں کہ وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ -77 غیراللہ کو نہ پکارو: 1۔ سورت یونس (آیت:۱۰۶) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَ لَا یَضُرُّکَ فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِیْنَ} ’’اور اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کو نہ پکارنا جو نہ تمھارا کچھ بھلا کر سکے اور نہ کچھ بگاڑ سکے،اگر ایسا کرو گے تو ظالموں میں ہو جاؤ گے۔‘‘ یعنی اگر اللہ کو چھوڑ کر ایسے معبودوں کو آپ پکاریں گے،جو کسی کو نفع و نقصان پہنچانے پر قادر نہیں ہیں تو یہ ظلم کا ارتکاب ہوگا۔عبادت چونکہ صرف اللہ کا حق ہے،جس نے تمام کائنات بنائی ہے اور تمام اسبابِ حیات بھی وہی پیدا کرتا ہے تو اُس مستحقِ عبادت ذات کو چھوڑ کر کسی اور کی عبادت کرنا نہایت ہی غلط ہے،اس لیے شرک کو ظلمِ عظیم سے تعبیر کیا گیا ہے۔(سورت لقمان:۱۳) 2۔ یہی بات سورۃ الفرقان (آیت:۶۸،۶۹) میں بھی آئی ہے: {وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ