کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 419
-71 اِتراؤ نہیں: 1۔ سورۃ الانفال (آیت:۴۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآئَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ} ’’اور ان لوگوں جیسے نہ ہوناجو اِتراتے ہوئے (حق کا مقابلہ کرنے کے لیے) اور لوگوں کو دکھانے کے لیے گھروں سے نکل آئے اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور جو یہ اعمال کرتے ہیں،اللہ ان پر احاطہ کیے ہوئے ہے۔‘‘ مشرکینِ مکہ جب اپنے قافلے کی حفاظت اور لڑائی کی نیت سے نکلے تو بڑے اِتراتے اور فخر و غرور کرتے ہوئے نکلے۔مسلمانوں کو اس کافرانہ شیوے سے روکا گیا ہے۔ 2۔ سورت بنی اسرائیل (آیت:۳۷) میں فرمانِ الٰہی ہے: {وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا} ’’اور زمین پر اکڑ کر ( تن کر) مت چل کہ تو زمین کو پھاڑ تو نہیں ڈالے گا اور نہ لمبا ہو کر پہاڑوں (کی چوٹی) تک پہنچ جائے گا۔‘‘ غرض کہ اِترا کر اور اکڑ کر چلنا اللہ تعالیٰ کو سخت نا پسند ہے۔قارون کو اسی بنا پر اس کے گھر اور خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا۔[القصص:۸۱] 3۔ سورت لقمان (آیت:۱۸) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ لَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ}