کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 418
{لَھُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَھُوْنَ بِھَا وَ لَھُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِھَا وَ لَھُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِھَا اُولٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْغٰفِلُوْنَ}[الأعراف:۱۷۹] ’’ان کے دل ہیں،لیکن ان سے سمجھتے نہیں،ان کی آنکھیں ہیں،لیکن ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں،لیکن ان سے سنتے نہیں،یہ چوپائے کی طرح ہیں،بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ۔یہ لوگ (اللہ سے) بے خبر ہیں۔‘‘ -70 اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق اور اپنی امانتوں میں خیانت نہ کرو: سورۃ الانفال (آیت:۲۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْٓا اَمٰنٰتِکُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ} ’’اے ایمان والو! نہ تو اللہ اور رسول کی امانت میں خیانت کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو اور تم (ان باتوں کو) جانتے ہو۔‘‘ اللہ اور رسول کے حقوق میں خیانت یہ ہے کہ جلوت میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرماں بردار بن کر رہے اور خلوت میں اس کے برعکس معصیت کار۔اسی طرح یہ بھی خیانت ہے کہ فرائض میں سے کسی فرض کا ترک اور نواہی میں سے کسی بات کا ارتکاب کیا جائے۔ایک شخص دوسرے کے پاس جو امانت رکھواتا ہے،اس میں خیانت نہ کرے۔نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امانت کی حفاظت کی بڑی تاکید فرمائی ہے۔حدیث میں ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اکثر خطبوں میں یہ ضرور ارشاد فرمایا کرتے تھے: ’’اس کا ایمان نہیں،جس میں امانت کی پاس داری نہیں اور اس کا دین نہیں،جس میں عہد کی پابندی کا احساس نہیں۔‘‘[1]
[1] مسند أحمد (۳/ ۱۳۵) مشکاۃ المصابیح (۳۵ حدیث جید)