کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 417
حَدِیْثٍم بَعْدَہٗ یُؤْمِنُوْنَ} ’’کیا اُنھوں نے آسمان اور زمین کی بادشاہت میں اور جو چیزیں اللہ نے پیدا کی ہیں،اُن پر نظر نہیں کی اور اس بات پر (خیال نہیں کیا) کہ عجب نہیں،اُن (کی موت) کا وقت نزدیک پہنچ گیا ہو تو اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمان لائیں گے۔‘‘ مطلب یہ کہ ان چیزوں پر بھی اگر یہ غور کریں تو یقینا یہ اللہ پر ایمان لے آئیں،اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق اور اُس کی اطاعت اختیار کر لیں اور انھوں نے جو اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں،انھیں چھوڑ دیں اور اس بات سے ڈریں کہ انھیں موت اس حال میں آ جائے کہ وہ کفر پر قائم ہوں۔ -69 اَن سنی نہ کرو: 1۔ پارہ9{قَالَ الْمَلَاُ}سوۃ الانفال (آیت:۲۱،۲۲) میں فرمایا: {وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ ھُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ . اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰہِ الصُّمُّ الْبُکْمُ الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ} ’’اور اُن لوگوں جیسے نہ ہونا جو کہتے ہیں کہ ہم نے (حکمِ الٰہی) سن لیا مگر (حقیقت میں ) نہیں سنتے۔کچھ شک نہیں کہ اللہ کے نزدیک تمام جان داروں سے بدتر بہرے گونگے ہیں،جو کچھ نہیں سمجھتے۔‘‘ سن لینے کے باوجود عمل نہ کرنا یہ کافروں کا طریقہ ہے۔لہٰذا تم اس رویے سے بچو۔اگلی آیت میں ایسے ہی لوگوں کو بہرہ،گونگا،غیر عاقل اور بد ترینِ خلائق قرار دیا گیا ہے۔دَوَابّ،دَابَّۃٌ کی جمع ہے۔جو بھی زمین پر چلنے پھرنے والی چیز ہے وہ دابۃ ہے۔مراد مخلوقات ہے۔یعنی یہ سب سے بدتر ہیں،جو حق کے معاملے میں بہرے گونگے اور غیر عاقل ہیں۔ 2۔ اسی بات کو قرآنِ کریم میں دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا ہے: