کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 415
{فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ وَلاَ تُطِعْ مِنْھُمْ اٰثِمًا اَوْ کَفُوْرًا} ’’اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق صبر کیے رہو اور ان لوگوں میں سے کسی بدعمل اور ناشکرے کا کہا نہ مانو۔‘‘ -66 فحاشی،گناہ،ناحق زیادتی اور شرک کی ممانعت: سورۃ الاعراف (آیت:۳۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ} ’’کہہ دو کہ میرے رب نے تو بے حیائی کی باتوں کو ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا ہے اور اس کو بھی کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ،جس کی اُس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی کہ اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمھیں کچھ علم نہیں۔‘‘ ظاہر و علانیہ فحش باتوں سے مراد بعض کے نزدیک طوائفوں کے اڈے پر جاکر بدکاری کرنا اور پوشیدہ سے مراد کسی گرل فرینڈ سے تعلق پیدا کرنا ہے۔بعض کے نزدیک اول الذکر سے مراد محرموں سے نکاح کرنا ہے جو ممنوع ہے۔اس میں ہر قسم کی ظاہری بے حیائی شامل ہے،جیسے فلمیں،ڈرامے،ٹی وی،وی سی آر،فحش اخبارات و رسائل،رقص و سرود اور مجروں کی محفلیں،عورتوں کی بے پردگی اور مردوں سے ان کا بے باکانہ اختلاط،منہدی اور شادی کی رسموں میں بے حیائی کے کھلے عام مظاہر وغیرہ یہ سب فواحشِ ظاہرہ ہیں۔جبکہ گناہ اللہ کی نافرمانی کا نام ہے۔ایک حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: