کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 413
کرنا بلکہ) سلوک کرتے رہنا اور ناداری (کے اندیشے) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا،کیوں کہ تمھیں اور انھیں ہم ہی رزق دیتے ہیں اور بے حیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ اُن کے پاس نہ جانا اور کسی جان (والے) کو جس کے قتل کو اللہ نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا،مگر جائز طور پر (جس کا شریعت حکم دے) ان باتوں کا وہ تمھیں ارشاد فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو۔‘‘ زمانہ جاہلیت کا یہ فعلِ قبیح قتلِ اولاد آج کل ضبطِ ولادت یا خاندانی منصوبہ بندی کے نام سے پوری دنیا میں زور و شور سے جاری ہے۔اللہ تعالیٰ اس سے محفوظ رکھے۔[1] قصاص کے طور پر قتل کرنا نہ صرف جائز ہے،بلکہ اگر مقتول کے وارث معاف نہ کریں تو یہ قتل نہایت ضروری ہے۔فرمایا: ’’قصاص میں تمھاری زندگی ہے۔‘‘ [البقرہ:۱۷۹] -64 یتیم کا مال نہ کھاؤ: سورۃ الانعام (آیت:۱۵۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ حَتّٰی یَبْلُغُ اَشُدَّہٗ} ’’اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ بہت ہی پسندیدہ ہو،یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے۔‘‘ -65 غیر اللہ کی پیروی نہ کرو: 1۔ سورۃ الاعراف (آیت:۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ لَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ} ’’(لوگو!) جو (کتاب) تم پر تمھارے رب کے ہاں سے نازل ہوئی
[1] مزید تفصیل کے لیے دیکھیں : نمبر (۹۷)