کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 409
بعض احادیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنیز (حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا ) کو اپنے لیے حرام کر لیا تھا۔[1] غرض معلوم ہوا کہ اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام کرنے کا اختیار کسی کے پاس بھی نہیں ہے،حتیٰ کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ اختیار نہیں رکھتے۔ -58کثرتِ سوال کی ممانعت: سورۃ المائدہ (آیت:۱۰۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْئَلُوْا عَنْ اَشْیَآئَ اِنْ تُبْدَلَکُمْ تَسُؤْکُمْ} ’’مومنو! ایسی چیزوں کے بارے میں مت سوال کرو کہ اگر (اُن کی حقیقتیں ) تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمھیں بُری لگیں۔‘‘ یہ ممانعت نزولِ قرآن کے وقت تھی۔خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو زیادہ سوالات کرنے سے منع کیا کرتے تھے۔[2] -59 مشرکین میں سے نہ ہوجاؤ: 1۔ سورۃ الانعام (آیت:۱۴) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {قُلْ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَتَّخِذُ وَ لِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ ھُوَ یُطْعِمُ وَ لَا یُطْعَمُ قُلْ اِنِّیْٓ اُمِرْتُ اَنْ اَکُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَسْلَمَ وَ لَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ} ’’کہو! کیا میں اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو مددگار بناؤں ؟ کہ (وہی تو) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی (سب کو) کھانا دیتا
[1] صحیح سنن النسائي للألباني (۳/ ۶۳) فتح الباري،تفسیر سورۃ التحریم (۸/ ۸۳۷۔۸۳۸) [2] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۷۲۸۹) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۳۲/ ۲۳۵۸)