کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 406
گو تمھیں ان مشرکین نے چھے (۶) ہجری میں صلح حدیبیہ کے موقع پر مسجدِ حرام میں جانے سے روک دیا تھا،لیکن تم ان کے روکنے کی وجہ سے ان کے ساتھ زیادتی والا رویہ اختیار مت کرنا۔یہاں دشمن کے ساتھ بھی حلم اور عفو کا سبق دیا جا رہا ہے۔ -56 گناہ اور ظلم کے کاموں میں مدد نہ کرو: سورۃ المائدہ (آیت:۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ} ’’اور (دیکھو) نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو،کچھ شک نہیں کہ اللہ کا عذاب سخت ہے۔‘‘ یہ ایک نہایت اہم اصول بیان کر دیا گیا ہے،جو ایک مسلمان کے لیے قدم قدم پر راہنمائی مہیا کر سکتا ہے۔کاش مسلمان اس اصول کو اپنا لیں !! سورت طہ (آیت:۱۱۱) میں ارشادِ ربانی ہے: {وَ عَنَتِ الْوُجُوْہُ لِلْحَیِّ الْقَیُّوْمِ وَ قَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا} ’’اور اس زندہ و قائم کے رُوبرو منہ نیچے ہو جائیں گے اور جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا وہ نامراد رہا۔‘‘ -57 حلال چیزوں کو حرام نہ کرنا: 1۔ پارہ7{وَاِذَا سَمِعُوْا}سورۃ المائدہ (آیت:۸۷) میں فرمایا: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ}