کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 405
دو تو (پھر اختیار ہے کہ) شکار کرو۔‘‘ ’’شعائر اﷲ‘‘ سے مراد حرمات اللہ ہیں،جن کی تعظیم و حرمت اللہ نے مقرر فرمائی ہے۔بعض نے اسے عام رکھا ہے اور بعض کے نزدیک یہاں حج و عمرے کے مناسک مراد ہیں،یعنی ان کی بے حرمتی اور بے توقیری نہ کرو۔اسی طرح حج و عمرے کو ادا کرنے میں کسی کے درمیان رکاوٹ مت بنو کہ یہ بھی بے حرمتی ہی ہے۔ ’’أشھر الحُرام‘‘ سے مراد حرمت والے چاروں مہینے (رجب،ذوالقعدہ،ذوالحجہ اور محرم) ہیں کہ ان کی حرمت برقرار رکھو اور ان میں قتال مت کرو۔بعض نے اس سے صرف ایک مہینا یعنی ماہِ ذوالحجہ (حج کا مہینا) مراد لیا ہے۔ ’’ھَدی‘‘ ایسے جانور کو کہا جاتا ہے جو حاجی حرم میں قربان کرنے کے لیے ساتھ لے جاتے تھے اور اس کے گلے میں پٹا باندھتے تھے،جو نشانی کے طور پر ہوتا تھا۔یہ مزید تاکید ہے کہ ان جانوروں کو کسی سے چھینا جائے نہ ان کے حرم تک پہنچنے میں کوئی رکاوٹ کھڑی کی جائے۔حج و عمرے کی نیت سے یا تجارت و کاروبار کی غرض سے حرم جانے والوں کو مت روکو اور نہ انھیں تنگ کرو۔[1] -55 دشمنی میں حد سے تجاوز اور زیادتی نہ کرو: سورۃ المائدہ (آیت:۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُوْا} ’’اور لوگوں کی دشمنی اس وجہ سے کہ انھوں نے تمھیں عزت والی مسجد سے روکا تھا،تمھیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم اُن پر زیادتی کرنے لگو۔‘‘
[1] تفصیل کے لیے دیکھیں : مختصر فتح القدیر للشوکاني (ص: ۳۵۹)