کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 404
دیتے ہیں۔لیکن زیادہ تر علما کے نزدیک اس میں کوئی تفریق نہیں۔البتہ ان موذی جانوروں کا قتل جائز ہے جن کا ذکر احادیث میں آیا ہے اور وہ پانچ ہیں:
(۱)کوا، (۲)چیل، (۳) بچھو، (۴)چوہا (۵)باؤلا کتا۔[1]
اسی طرح ائمہ کرام نے سانپ،بھیڑیے،درندے،چیتے اور شیر کو بھی حالتِ احرام میں مارنے کی اجازت دی ہے۔[2]
3۔سورۃ المائدہ (آیت:۹۶) میں فرمایا:
{وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا}
’’جنگل (کی چیزوں ) کا شکار جب تک تم احرام کی حالت میں رہو،تم پر حرام ہے۔‘‘
-54 شعائر اللہ،اشہر الحُرم،قربانیوں اور حجاج کی بے حرمتی نہ کرو:
سورۃ المائدہ (آیت:۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحِلُّوْا شَعَآئِرَ اللّٰہِ وَ لَا الشَّھْرَ الْحَرَامَ وَ لَا الْھَدْیَ وَ لَا الْقَلَآئِدَ وَ لَآ آٰمِّیْنَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنْ رَّبِّھِمْ وَ رِضْوَانًا وَ اِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا}
’’مومنو! اللہ کے نام کی چیزوں کی بے حرمتی نہ کرنا اور نہ ادب کے مہینے کی اور نہ قربانی کے جانوروں کی اور نہ اُن جانوروں کی (جو اللہ کی نذر کر دیے گئے ہوں اور) جن کے گلوں میں پٹے بندھے ہوں اور نہ اُن لوگوں کی جو عزت کے گھر (بیت اللہ) کو جا رہے ہوں (اور) اپنے رب کے فضل اور اُس کی خوشنودی کے طلب گار بنو اور جب احرام اتار
[1] صحیح مسلم،کتاب الحج،رقم الحدیث (۶۷/ ۱۱۹۶) موطأ الإمام مالک (۱/ ۳۲۸)
[2] تفسیر ابن کثیر (۲/ ۸۷)