کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 403
سے محفوظ نہیں رہ سکے۔
3۔ سورۃ الجاثیہ (آیت:۱۸) میں فرمانِ الٰہی ہے:
{ثُمَّ جَعَلْنٰکَ عَلٰی شَرِیْعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْھَا وَلاَ تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ الَّذِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ}
’’پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے راستے پر (قائم) کر دیا تو اسی (راستے) پر چلو اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا۔‘‘
-53 حالتِ احرام میں شکار (برّی)نہ کرو:
1۔ سورۃ المائدہ (آیت:۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ اُحِلَّتْ لَکُمْ بَھِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ اِلَّا مَا یُتْلٰی عَلَیْکُمْ غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ مَا یُرِیْدُ}
’’اے ایمان والو! اپنے اقراروں کو پورا کرو،تمھارے لیے چارپائے جانور حلال کر دیے گئے ہیں،بجز اُن کے جو تمھیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں،مگر احرامِ (حج) میں شکار کو حلال نہ جاننا،اللہ تعالیٰ جیسا چاہتا ہے،حکم دیتا ہے۔‘‘
2۔ سورۃ المائدہ (آیت:۹۵) میں فرمانِ الٰہی ہے:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ}
’’مومنو! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار نہ مارنا۔‘‘
امام شافعی نے اس سے مراد صرف ان جانوروں کا شکار لیا ہے جو ماکول اللحم ہیں،یعنی جو کھانے کے کام آتے ہیں۔دوسرے بری جانوروں کا شکار وہ جائز قرار