کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 402
کے نطفے کے قائم مقام کر دیا۔یوں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کا کلمہ بھی ہیں جو فرشتے نے حضرت مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا اور اس کی وہ روح ہیں،جسے لے کر حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت مریم علیہا السلام کی طرف بھیجے گئے۔[1]
عیسائیوں کے کئی فرقے ہیں۔بعض حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ اور بعض اللہ کا شریک اور بعض اللہ کا بیٹا مانتے ہیں۔پھر جو اللہ مانتے ہیں،وہ (تین الٰہوں ) کے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ثالث ثلاثہ (تین میں سے ایک) ہونے کے قائل ہیں۔اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ تین الٰہ کہنے سے باز آجائو،اللہ تعالیٰ ایک ہی ہے۔
2۔ سورۃ المائدہ (آیت:۷۷) میں ارشادِ الٰہی ہے:
{قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ غَیْرَ الْحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعُوْٓا اَھْوَآئَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَ اَضَلُّوْا کَثِیْرًا وَّ ضَلُّوْا عَنْ سَوَآئِ السَّبِیْلِ}
’’کہو کہ اے اہلِ کتاب! اپنے دین (کی بات) میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور ایسے لوگوں کی خواہش کے پیچھے نہ چلو جو (خود بھی) پہلے گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی اکثر گمراہ کر گئے اور سیدھے راستے سے بھٹک گئے۔‘‘
یعنی اتباعِ حق میں حد سے تجاور نہ کرو اور جن کی تعظیم کا حکم دیا گیا ہے،اس میں مبالغہ کرکے انھیں منصبِ نبوت سے اٹھا کر مقامِ الوہیت پر فائز مت کرو،جیسے حضرت مسیح علیہ السلام کے معاملے میں تم نے کیا۔غلو ہر دور میں شرک اور گمراہی کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے۔انسان کو جس سے عقیدت اور محبت ہوتی ہے،وہ اس کی شان میں خوب مبالغہ کرتا ہے۔وہ امام اور دینی قائد ہے تو اس کو پیغمبر کی طرح معصوم سمجھنا اور پیغمبر کو الٰہی صفات سے متصف ماننا عام بات ہے،بدقسمتی سے مسلمان بھی اس غلو
[1] تفسیر ابن کثیر (۱/ ۵۰۶)