کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 398
اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ھَوٰہُ بِغَیْرِ ھُدًی مِّنَ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ} ’’پھر اگر یہ تمھاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اپنی خواہشوں کے پیچھے چلے،بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ -50 آیاتِ الٰہیہ کا مذاق اڑانے والوں کے پاس نہ بیٹھو: سورۃ النساء (آیت:۱۴۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ یُکْفَرُ بِھَا وَ یُسْتَھْزَاُ بِھَافَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖٓ اِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ اِنَّ اللّٰہَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْکٰفِرِیْنَ فِیْ جَھَنَّمَ جَمِیْعَا} ’’اور اللہ نے تم (مومنوں ) پر اپنی کتاب میں (یہ حکم) نازل فرمایا ہے کہ جب تم (کہیں ) سنو کہ اللہ کی آیتوں کا انکار ہو رہا ہے اور اُن کی ہنسی اڑائی جاتی ہے تو جب تک وہ لوگ دوسری باتیں (نہ) کرنے لگیں،اُن کے پاس مت بیٹھو،ورنہ تم بھی انھیں جیسے ہو جاؤ گے۔کچھ شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ منافقوں اور کافروں،سب کو دوزخ میں اکٹھا کرنے والا ہے۔‘‘ یعنی منع کرنے کے باوجود اگر تم ایسی مجلسوں میں جہاں آیاتِ الٰہی کا استہزا کیا جاتا ہو بیٹھو گے اور اس پر نکیر نہیں کرو گے تو پھر تم بھی گناہ میں ان کے برابر ہو گئے۔جیسے ایک حدیث میں آتا ہے: ’’جوشخص اللہ اور یومِ آخر ت ایمان رکھتا ہے،وہ اس دعوت میں شریک نہ ہو جس میں شراب کا دور چلے۔‘‘[1] اس سے معلوم ہوا کہ ایسی مجلسوں اور اجتماعات میں شریک ہونا،جن میں اللہ
[1] مسند أحمد (۱/ ۲۰،۳/ ۳۳۹)