کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 396
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! انصاف پر پوری طرح قائم رہنے والے،اللہ کے لیے شہادت دینے والے بن جاؤ،خواہ تمھاری ذاتوں یا والدین اور زیادہ قرابت والوں کے خلاف ہو،اگر کوئی غنی ہے یا فقیر تو اللہ ان دونوں پر زیادہ حق رکھنے والا ہے۔پس اس میں خواہش کی پیروی نہ کرو کہ عدل کرو اور اگر تم زبان کو پیچ دو،یا پہلو بچاؤ تو بے شک اللہ اس سے جو تم کرتے ہو،ہمیشہ سے پوری طرح با خبر ہے۔‘‘ تم خواہشِ نفس کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑنا،یعنی کسی مالدار کی مالداری کی وجہ سے رعایت کی جائے نہ کسی فقیر کے فقر کا اندیشہ تمھیں سچی بات کہنے سے روکے،بلکہ اللہ ان دونوں سے تمھارے زیادہ قریب اور مقدم ہے۔ 2۔ اسی طرح عصبیت یا بغض تمھیں انصاف کرنے سے نہ روک دے۔جیسے دوسرے مقام پر فرمایا: {وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا}[المائدۃ:۸] ’’تمھیں کسی قوم کی دشمنی اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو۔‘‘ پیچ دار کا مطلب شہادت میں تحریف و تغیر ہے اور اعراض و بچنے سے مراد شہادت کا چھپانا اور اس کا ترک کرنا ہے۔ان دونوں باتوں سے بھی روکا گیا ہے۔ان آیات میں عدل و انصاف کی تاکید اور اس کے لیے جن باتوں کی ضرورت ہے۔ان کا اہتمام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔مثلاً: ہر حال میں عدل کرو اور اس سے انحراف نہ کرو،کسی ملامت گر کی ملامت اور کوئی دوسرا محرک اس میں رکاوٹ نہ بنے،بلکہ اس کے قیام میں تم ایک دوسرے کے معاون اور دست و بازو بنو۔ صرف اللہ کی رضا تمھارے پیشِ نظر ہو،کیونکہ اس صورت میں تم تحریف،تبدیل