کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 394
جسمانی قوت و طاقت اپنی حکمت اور ارادے کے مطابق عطا کی ہے،جس کی بنیاد پر وہ جہاد بھی کرتے ہیں اور دیگر بیرونی کاموں میں حصہ لیتے ہیں،یہ ان کے لیے خاص عطیہ ہے۔اس کو دیکھتے ہوئے عورتوں کو مردانہ صلاحیتوں کے کام کرنے کی آرزو نہیں کرنی چاہیے۔البتہ اللہ کی اطاعت اور نیکی کے کاموں میں خوب حصہ لینا چاہیے اور اس میدان میں وہ جو کچھ کمائیں گی،مردوں کی طرح ان کا پورا پورا صلہ انھیں ملے گا۔علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرنا چاہیے،کیونکہ مرد اور عورت کے درمیان استعداد،صلاحیت اور قوتِ کار کا جو فرق ہے،وہ تو قدرت کا ایک اٹل فیصلہ ہے،جو محض آرزو سے تبدیل نہیں ہو سکتا۔البتہ اس کے فضل سے کسب و محنت میں رہ جانے والی کمی کا ازالہ ہو سکتا ہے۔ -47 حرمتِ شراب کا ابتدائی مرحلہ: سورۃ النساء (آیت:۴۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْتُمْ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَ لَاجُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰی تَغْتَسِلُوْا} ’’مومنو! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو جب تک (ان الفاظ کو) جو منہ سے کہو سمجھنے (نہ) لگو نماز کے پاس نہ جاؤ،اور جنابت کی حالت میں بھی (نماز کے پاس نہ جاؤ) جب تک کہ غسل (نہ) کر لو۔‘‘ یہ حکم اُس وقت دیاگیا تھا جب ابھی شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی۔چنانچہ ایک دعوت میں شراب نوشی کے بعد جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو نشے میں قرآن کے الفاظ بھی امام صاحب غلط پڑھ گئے۔[1] جس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ نشے کی حالت میں نمازمت پڑھا کرو۔گویا اس وقت صرف نماز کے وقت کے قریب شراب نوشی سے منع کیا گیا۔
[1] تفصیل کے لیے دیکھیں : سنن الترمذي،تفسیر سورۃ النساء،رقم الحدیث (۳۰۲۶)