کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 392
’’اور جس جان دار کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اُسے قتل نہ کرنا مگر حق کے ساتھ (یعنی بہ فتویٰ شریعت) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے،ہم نے اُس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ منصور و فتح یاب ہے۔‘‘ 3۔ قتل کی ممانعت سورۃ الفرقان (آیت:۶۸) میں بھی آئی ہے،چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلاَ یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا} ’’اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہیں پکارتے اور جس جاندار کا مار ڈالنا اللہ نے حرام کیا ہے،اُس کو قتل نہیں کرتے مگر جائز طریق پر (یعنی حکمِ شریعت کے مطابق) اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلاہوگا۔‘‘ حق کے ساتھ قتل کرنے کا مطلب قصاص میں قتل کرنا ہے،جس کو انسانی معاشرے کی زندگی اور امن و سکون کا باعث قرار دیا گیا ہے۔(سورۃ البقرۃ،آیت:۱۷۹) اسی طرح شادی شدہ زانی اور مرتد کو قتل کرنے کا حکم ہے۔ -45 کبیرہ گناہوں سے اجتناب: سورۃ النساء (آیت:۳۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ نُدْخِلْکُمْ مُّدْخَلًا کَرِیْمًا} ’’اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تم کو منع کیا جاتا ہے،اجتناب کرو گے تو ہم تمھارے (چھوٹے چھوٹے) گناہ معاف کر دیں گے اور