کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 391
کرو ان کو اپنے مال کے بدلے (مہر ادا کرکے) قیدِ نکاح میں لانے کو نہ کہ مستی نکالنے کو،چار شرطوں کے ساتھ: اول: طلب کرو،یعنی زبان سے ایجاب و قبول دونوں طرف سے ہوجائے۔ دوم: مہر دینا قبول کرو۔ سوم: ان عورتوں کو شادی کی قید میں لانا اور اپنے قبضے میں رکھنا مقصود ہو نہ کہ قضاے شہوت جو زنا میں ہوتا ہے۔ چہارم: مخفی طور پر دوستی نہ ہو،بلکہ گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ نکاح ہو۔پھر جن کو کام میں لاؤ تو ان کو ان کا حق دو (مہر دینا لازم ہوگا) اور کوئی گناہ نہیں تم پر اس میں کہ باہم رضا مندی سے مہر میں کمی بیشی کرو۔بے شک اللہ جاننے والا ہے۔ -44 قتل اور خودکشی نہ کرو: 1۔ پارہ5{وَالْمُحْصَنٰتُ}سورۃ النساء (آیت:۲۹) میں فرمایا: {وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا} ’’اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو کچھ شک نہیں کہ اللہ تم پر مہربان ہے۔‘‘ اس سے مراد خودکشی بھی ہو سکتی ہے،جو کبیرہ گناہ ہے اور ارتکابِ معصیت بھی جو ہلاکت کا باعث ہے،اور کسی مسلمان کو قتل کرنا بھی،کیونکہ مسلمان جسدِ واحد کی طرح ہیں،اس لیے اس کا قتل بھی ایسا ہی ہے،جیسے اپنے آپ کو قتل کیا۔ 2۔ سورت بنی اسرائیل (آیت:۳۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ اِنَّہٗ کَانَ مَنْصُوْرًا}