کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 390
(نیچے تک) شامل ہیں۔ زنا سے پیدا ہونے والی لڑکی زانی کی بیٹی ہے یا نہیں ؟ اس میں اختلاف ہے۔ائمہ ثلاثہ اسے بیٹی شمار کرتے ہیں اور اس سے نکاح کو حرام سمجھتے ہیں۔البتہ امام شافعی کہتے ہیں کہ وہ شرعی بیٹی نہیں۔پس جس طرح وہ ’’اللہ تعالیٰ تمھیں اولاد میں مالِ متروک تقسیم کرنے کا حکم دیتا ہے‘‘،وہ اس میں داخل نہیں،بالاجماع وہ وارث نہیں،اسی طرح وہ اس آیت میں بھی داخل نہیں۔واللہ اعلم۔[1] ’’اَخَوَاتٌ‘‘ (بہنیں ) عینی (سگی) ہوں یا اخیافی و علاتی (ماں شریک،باپ شریک) ’’عَمَّاتٌ‘‘ (پھوپھیاں ) اس میں باپ کے سب مذکر اصول یعنی نانا،دادا کی تینوں قسموں کی بہنیں شامل ہیں۔ ’’خَالَاتٌ‘‘ (خالائیں ) اس میں ماں کی سب مونث اصول (نانی دادی) کی تینوں قسموں کی بہنیں شامل ہیں۔بھتیجیاں،اس میں تینوں قسم کے بھائیوں کی اولاد بواسطہ اور بلاواسطہ (یا صلبی و فرعی) شامل ہیں۔بھانجیاں،اس میں تینوں قسم کی بہنوں کی اولاد بواسطہ اور بلاواسطہ (یا صلبی و فرعی) شامل ہیں۔ جو عورت کسی کے نکاح میں ہے،اس کا نکاح اور کسی سے نہیں ہوسکتا۔تاوقتیکہ وہ طلاق یا وفاتِ زوج سے نکاح سے جدا نہ ہو جائے۔لیکن اگر کوئی عورت خاوند والی یعنی شادی شدہ تمھاری ملکیت میں آجائے تو وہ تم پر حلال ہے،گو اس کا خاوند زندہ ہے اور اس کو طلاق بھی نہیں دی۔اس کی صورت یہ ہے کہ کافر مرد اور کافر عورت میں باہم نکاح ہو اور اس عورت کو قید کرکے دار السلام میں لے آئے،وہ عورت (کنیز) جس مسلمان کو ملے گی،اس کے لیے حلال ہے۔ فرمایا:حلال ہیں تمھارے لیے سب عورتیں اُن محرمات کے سوا،بشرطیکہ طلب
[1] تفسیر ابن کثیر (۱/ ۴۰۳)