کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 384
خدمت) کچھ لے لے اور جب اُن کا مال اُن کے حوالے کرنے لگو تو گواہ کر لیا کرو اور حقیقت میں تو اللہ ہی (گواہ اور) حساب لینے والا کافی ہے۔‘‘ یہاں اتلافِ مال (مال کے ضائع کرنے) سے روکا جا رہا ہے اور اس میں یتیم کا مال سب سے زیادہ اہم ہے،اس لیے فرمایا کہ یتیم کے بالغ ہونے تک اس کے مال کو ایسے طریقے سے استعمال کرو،جس میں اس کا فائدہ ہو۔یہ نہ ہو کہ سوچے سمجھے بغیر ایسے کاروبار میں لگا دو کہ وہ ضائع یا خسارے سے دو چار ہو جائے یا عمرِ شعور سے پہلے تم اسے اڑا ڈالو۔ 3۔ سورۃ النساء (آیت:۱۰) میں فرمایا: {اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰی ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِھِمْ نَارًا وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا} ’’جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتے ہیں،وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اور دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔‘‘ 4،5۔ سورۃ الانعام (آیت:۱۵۲) اور سورت بنی اسرائیل (آیت:۳۴) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ حَتّٰی یَبْلُغُ اَشُدَّہٗ} ’’اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ پھٹکنا،مگر ایسے طریق سے کہ بہت بہتر ہو،یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے۔‘‘ -40 کم عقل یتیموں کو ان کا مال نہ دو: سورۃ النساء (آیت:۵،۶) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَھَآئَ اَمْوَالَکُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمْ قِیٰمًا وَّ