کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 382
لیے بُرا ہے،وہ جس مال میں بخل کرتے ہیں،قیامت کے دن اس کا طوق بنا کر اُن کی گردنوں میں ڈالا جائے گا۔‘‘ یہاں اس بخیل کا بیان کیا گیا ہے جو اللہ کے دیے ہوئے مال کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتا،حتیٰ کہ اس میں سے فرض زکات بھی نہیں نکالتا۔صحیح بخاری کی ایک حدیث میں آتا ہے کہ قیامت والے دن اس کے مال کو ایک زہریلا اور نہایت خوف ناک سانپ بنا کر طوق کی طرح اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا۔وہ سانپ اس کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال ہوں ! میں تیرا خزانہ ہوں !‘‘ [1] 2۔ سورۃ اللیل (آیت:۸ تا ۱۱) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَاَمَّا مَنْم بَخِلَ وَاسْتَغْنٰی . وَکَذَّبَ بِالْحُسْنٰی . فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلْعُسْرٰی . وَمَا یُغْنِیْ عَنْہُ مَالُہٗٓ اِذَا تَرَدّٰی} ’’اور جس نے بخل کیا اور بے پروا بنا رہا۔اور نیک بات کو جھوٹ سمجھا۔اسے سختی میں پہنچائیں گے۔اور جب وہ (دوزخ کے گڑھے میں ) گرے گا تو اس کا مال اس کے کچھ بھی کام نہ آئے گا۔‘‘ -39 یتیموں کے عمدہ مال کو ناقص سے نہ بدلنا اور نہ کھانا: 1۔ سورۃ النساء (آیت:۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اٰتُوا الْیَتٰمٰٓی اَمْوَالَھُمْ وَ لَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِیْثَ بِالطَّیِّبِ وَ لَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَھُمْ اِلٰٓی اَمْوَالِکُمْ اِنَّہٗ کَانَ حُوْبًا کَبِیْرًا} ’’اور یتیموں کا مال (جو تمھاری تحویل میں ہو) اُن کے حوالے کردو اور اُن کے پاکیزہ (اور عمدہ) مال کو (اپنے ناقص اور) بُرے مال سے نہ
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۵۶۵)