کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 38
جب انڈیا سے اپنی دختر کے گھر الخبر [سعودی عرب] آئی تو وہاں ان کے گھر درس کا اہتمام تھا،جس میں محترمہ ام عدنان بشریٰ قمر صاحبہ،جو شیخ محمد منیر قمر صاحب کی اہلیہ ہیں،وہ درس دیا کرتی ہیں۔ان سے ملاقات بہت ہی کارآمد رہی۔محترمہ ام عدنان صاحبہ سے میں نے اپنے کام کا اظہار کیا تو انھوں نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے میرے کا م کو دیکھا اور انھوں نے مشورہ دیا کہ ان کے شوہرِ محترم محمد منیر قمر صاحب کو دکھائیں۔شیخ صاحب موصوف نے میرا کام دیکھ کر اپنے زریں مشوروں اور ہدایات کے ساتھ ساتھ چند کتب کے نام لکھ کر بھیجے تاکہ اس کام کے لیے ان سے استفادہ کروں۔یوں اپنی امید اور دلی خواہش کے برآنے کی کرن نظر آنے لگی۔
اس کے بعد اسے ایک کتاب کی شکل میں لانے کی بات چلی تو انھوں نے اپنے شوہر کے مشورے سے اس کام پر نظر ثانی کرنے،ٹائپنگ اور کمپوزنگ وغیرہ کروانے اور اسے شائع کروانے کی ذمے داری لے لی۔یہ سن کر دل کی گہرائیوں سے ان کے حق میں دعائیں نکلتی گئیں،اللہ تعالیٰ موصوف اور موصوفہ کو جزاے خیر سے نوازے۔
اب اس کام کو ایک کتاب کی شکل میں لانے کی کوشش ہو رہی ہے،اس لیے سب سے پہلے میں مالکِ حقیقی کی شکر گزار ہوں کہ اس ذاتِ پاک نے ہر ہر قدم پر میری مدد فرمائی اور راہیں آسان کر دیں،خصوصاً محترمہ ام عدنان صاحبہ اور عالی مرتبہ محترم شیخ محمد منیر قمر صاحب۔دَامَ أَلْطَافُھُمْ۔نے اس قلیل مدت میں اس کام کو سرانجام دینے میں مدد کی۔اللہ تعالیٰ سے دل کی گہرائیوں سے دعاگو ہوں کہ وہ ان کو جزاے خیر عطا کرے اور ان کی دینی خدمات کو قبول کرکے اپنے خاص جوارِ رحمت میں لے کر ان کی صحت،علم اور عمر میں برکت عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
اسی طرح میں اپنے شوہر کی بھی دلی شکر گزار ہوں،جنھوں نے میری مدد