کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 378
’’ جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے اللہ تم کو منع نہیں کرتا،اللہ تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔اللہ صرف ان لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے،جنھوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمھارے گھروں سے نکالا اور تمھارے نکالنے میں دوسروں کی مدد کی تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے،وہی ظالم ہیں۔‘‘ آیت (۸) کے اوصاف والے کافروں سے احسان اور انصاف کا معاملہ کرنا ممنوع نہیں ہے،جیسے حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی مشرک ماں کی بابت صلہ رحمی اور حسنِ سلوک کرنے کا پوچھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( صِلِيْ اُمَّکِ )) ’’اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔‘‘[1] انصاف کی فضیلت: اس آیت میں انصاف کرنے کی ترغیب بھی ہے،حتیٰ کہ کافروں کے ساتھ بھی۔حدیث میں انصاف کرنے والوں کی فضیلت یوں بیان ہوئی ہے: (( اِنَّ الْمُقْسِطِینَ عِنْدَ اللّٰہِ عَلٰی مَنَابِرَ مِنْ نُوْرٍ،عَنْ یَمِیْنِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔وَکِلْتَا یَدَیْہِ یَمِیْنٌ۔اَلَّذِینَ یَعْدِلُوْنَ فِيْ حُکْمِہِمْ وَأَہَلِہِمْ وَمَا وَلَّوْا )) [2]
[1] صحیح البخاري،کتاب الأدب (۲۶۲۰) صحیح مسلم،کتاب الزکاۃ (۵۰/ ۱۰۰۳) [2] صحیح مسلم،کتاب الأمارۃ (۱۸۲۷)