کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 375
نے انھیں بددیانت قرار دیا ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی آیت سے استدلال کرتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا۔امام قرطبی فرماتے ہیں: ’’اس زمانے میں اہلِ کتاب کو سیکرٹری اور امین بنانے کی وجہ سے احوال بدل گئے ہیں اور اِسی وجہ سے غبی و احمق لوگ سردار اور امرا بن گئے ہیں۔‘‘[1] 3۔ سورۃ النساء (آیت:۸۹) میں ارشادِ الٰہی ہے: {فَلَا تَتَّخِذُوْا مِنْھُمْ اَوْلِیَآئَ حَتّٰی یُھَاجِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَخُذُوْھُمْ وَ اقْتُلُوْھُمْ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْھُمْ وَ لَا تَتَّخِذُوْا مِنْھُمْ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا} ’’جب تک وہ اللہ کی راہ میں وطن نہ چھوڑ جائیں،اُن میں سے کسی کو دوست نہ بنانا،اگر (ترکِ وطن کو) قبول نہ کریں تو اُن کو پکڑ لو اور جہاں پاؤ قتل کر دو اور ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ بناؤ۔‘‘ ہجرت (ترکِ وطن) اس کی دلیل ہوگی کہ اب یہ مخلص مسلمان ہوگئے ہیں۔اس صورت میں ان سے دوستی اور محبت جائز ہوگی۔ 4۔ سورۃ النساء ہی کی آیت (۱۴۴) میں ارشادِ الٰہی ہے: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ عَلَیْکُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا} ’’اے اہلِ ایمان! مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بناؤ،کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کی صریح حجت لو؟‘‘
[1] تفسیر قرطبي بحوالہ أحسن البیان (ص: ۱۴۴)