کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 373
اللّٰہِ وَ مَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَکٰوۃٍ تُرِیْدُوْنَ وَجْہَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُضْعِفُوْنَ} ’’اور جو تم سُود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں افزایش ہو تو اللہ کے نزدیک اس میں افزایش نہیں ہوتی اور جو تم زکات دیتے ہو اور اس سے اللہ کی رضامندی طلب کرتے ہو تو (وہ موجبِ برکت ہے اور) ایسے ہی لوگ (اپنے مال کو) دوچند کرنے والے ہیں۔‘‘ -34 کفار سے دوستی کی ممانعت: 1۔ سورت آل عمران (آیت:۲۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْئٍ اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰۃً وَ یُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ وَ اِلَی اللّٰہِ الْمَصِیْرُ} ’’مومنوں کو چاہیے کہ مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا،اُس سے اللہ کا کچھ (عہد) نہیں،ہاں اگر اس طریق سے تم اُن (کے شر) سے بچائو کی صورت پیدا کرو (تو مضائقہ نہیں ) اور اللہ تم کو اپنے (غضب) سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔‘‘ ’’أولیاء‘‘ ولی کی جمع ہے۔ولی ایسے دوست کو کہتے ہیں جس سے دلی محبت اور خصوصی تعلق ہو۔جیسے اللہ تعالیٰ نے آپ نے آپ کو اہلِ ایمان کا ولی قرار دیا ہے۔[البقرۃ:۲۵۷] یعنی اللہ اہلِ ایمان کا ولی ہے،مطلب یہ ہوا کہ اہلِ ایمان کو ایک دوسرے سے محبت اور خصوصی تعلق ہے اور وہ آپس میں ایک دوسرے کے ولی (دوست) ہیں۔اللہ تعالیٰ نے یہاں اہلِ ایمان کو اس بات سے