کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 370
’’مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہو اور جو چیزیں ہم تمھارے لیے زمین سے نکالتے ہیں،اُن میں سے (اللہ کی راہ میں ) خرچ کرو اور بُری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ اگر وہ چیزیں تمھیں دی جائیں تو بجز اس کے کہ (لیتے وقت) آنکھیں بند کر لو،اُن کو کبھی نہ لو اور جان رکھو کہ اللہ بے پروا اور قابلِ ستایش ہے۔‘‘ صدقے کی قبولیت کے لیے جس طرح ضروری ہے کہ ریاکاری سے پاک ہو،اُسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ وہ حلال اور پاکیزہ کمائی سے ہو،چاہے وہ کاروبار (تجارت و صنعت) کے ذریعے سے ہو یا فصل اور باغات کی پیداوار سے۔یہ جو فرمایا کہ خبیث چیزوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا قصد مت کرو،تو خبیث سے وہ چیزیں مراد ہیں جو غلط کمائی سے ہوں،اللہ تعالیٰ اسے قبول نہیں فرماتا۔غرض کہ جس طرح تم خود نکمی چیزیں لینا پسند نہیں کرتے،اسی طرح اللہ کی راہ میں بھی اچھی چیزیں دو۔ -33 حرمتِ سود: 1۔ سورۃ البقرۃ (آیت:۲۷۵ تا ۲۷۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا کَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ قَالُوْٓا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا فَمَنْ جَآئَہٗ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ فَانْتَھٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ وَ اَمْرُہٗٓ اِلَی اللّٰہِ وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ . یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ اَثِیْمٍ . اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ