کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 366
-28 عورتوں کو ظلم و زیادتی کے لیے نہ روکے رکھو: سورۃ البقرۃ (آیت:۲۳۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ} ’’اور اس نیت سے اُن کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہیے کہ اُنھیں تکلیف دو اور اُن پر زیادتی کرو اور جو ایسا کرے گا،وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔‘‘ یعنی طلاق دینے کے بعد انھیں محض تکلیف پہنچانے کی نیت اور ظلم وزیادتی کی غرض سے نہ روکو۔ -29 طلاق کو مذاق مت بناؤ: سورۃ البقرۃ (آیت:۲۳۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تَتَّخِذُوْٓا اٰیٰتِ اللّٰہِ ھُزُوًا وَّ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَ مَآ اَنْزَلَ عَلَیْکُمْ مِّنَ الْکِتٰبِ وَ الْحِکْمَۃِ یَعِظُکُمْ بِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْ ئٍ عَلَیْمٌ} ’’اور اللہ کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور اللہ نے تمھیں جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں،جن سے وہ تمھیں نصیحت فرماتا ہے،اُن کو یاد کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے۔‘‘ بعض لوگ مذاق میں طلاق دے دیتے یا نکاح کر لیتے یا آزاد کر دیتے،پھر کہتے ہیں کہ میں نے تو مذاق کیا تھا۔اللہ نے اسے آیاتِ الٰہیہ سے استہزا قرار دیا