کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 362
اپنی مہربانی سے بہشت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور اپنے حکم لوگوں سے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ نصیحت حاصل کریں۔‘‘ مشرک عورتوں سے مراد بتوں کی پجاری عور تیں ہیں،اہلِ کتاب (یہودی یا عیسائی) عورتوں سے نکاح کی اجازت قرآن نے دی ہے،البتہ کسی مسلمان عورت کا نکاح کسی اہلِ کتاب مرد سے نہیں ہو سکتا۔تاہم حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے مصلحتاً اہلِ کتاب کی عورتوں سے نکاح کو ناپسند کیا۔[1] -24 ایامِ حیض میں جماع کی حرمت: سورۃ البقرۃ (آیت:۲۲۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ھُوَ اَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضِ وَ لَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْھُرْنَ فَاِذَا تَطَھَّرْنَ فَاْتُوْھُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ} ’’ اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں،کہہ دو کہ وہ تو گندگی ہے،سو ایامِ حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک پاک نہ ہو جائیں اُن سے مقاربت نہ کرو۔ہاں جب پاک ہو جائیں تو جس طریق سے اللہ تعالیٰ نے تمھیں ارشاد فرمایا ہے،اُن کے پاس جاؤ،کچھ شک نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘ بلوغت کے بعد ہر عورت کو ایامِ ماہواری میں جو خون آتا ہے،اسے حیض کہا جاتا ہے۔بعض دفعہ عادت کے خلاف بیماری کی وجہ سے خون آتا ہے،اسے استحاضہ
[1] تفسیر ابن کثیر (۱/ ۲۲۴) طبع بیروت۔