کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 36
پیش لفظ یا ہدیۂ تشکّر
إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّءآتِ أَعْمَالِنَا،مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِيَ لَہٗ،وَأَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔أَمَّا بَعْدُ:
الحمد للہ،الحمد للہ،ثم الحمد للہ۔۔۔اللہ رب العزت کا مجھ پر بڑا احسان و کرم ہے،اس ذاتِ پاک کا شکر ادا کرنے سے زبان قاصر ہے کہ میری تمنا اور خواہش بر لائی جا رہی ہے۔زندگی کے 35 سال تعلیمی میدان میں درس و تدریس اور صدر مدرس کی حیثیت سے گزرے۔دینی محفلوں میں بھی جانے کا اتفاق ہوتا رہا اور جب ڈیوٹی سے وظیفہ یاب ہوئی تو لکھنے کے اس کام میں لگ گئی۔
برسوں سے یہ ارادہ میرے دماغ میں چلا آرہا تھا کہ میں کچھ لکھوں،جس سے کچھ نہ کچھ دینی خدمت کا فریضہ ادا ہو سکے،اس پر میں نے غور و فکر کرنا شروع کر دیا۔مالکِ دو جہاں نے یہ بات میرے دماغ میں ڈالی کہ قرآن پاک جو ’’کلامِ الٰہی‘‘ ہے،اس سے کچھ حاصل کروں۔یہ کوشش شروع کی،لیکن آگے چل کر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے کلامِ پاک کے ’’احکامات و منکرات‘‘ میرے دماغ میں آئے اور میں نے سوچا کہ کیوں نہ میں ان ’’احکامات و منکرات‘‘ کو یکجا کرکے ایک مستقل کتاب کی شکل میں پیش کروں،حالانکہ قرآن پاک ہر مسلمان کے گھر میں ہوتا ہے اور اس