کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 359
رکھیں تو تمھیں تمھارے دین سے پھیر دیں اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر کر (کافر ہو) جائے گا اور کافر ہی مرے گا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہوجائیں گے اور یہی لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں،جس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ جو دینِ اسلام سے پھر جائے،یعنی مرتد ہو جائے (اگر وہ توبہ نہ کرے) تو اس کی دنیوی سزا قتل ہے۔حدیث نبوی میں ہے: ’’جس نے اپنا دین بدلا،اسے قتل کر دو۔‘‘[1] اس آیت میں اس کی اخروی سزا بیان کی جا رہی ہے،جس سے معلوم ہوا کہ ایمان کی حالت میں کیے گئے اعمالِ صالحہ بھی کفر کی وجہ سے کالعدم ہوجائیں گے اور جس طرح ایمان قبول کرنے سے انسان کے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں،اسی طرح کفر سے تمام نیکیاں برباد ہوجاتی ہیں۔تاہم قرآن کے الفاظ سے واضح ہے کہ حبطِ اعمال اسی وقت ہوگا،جب خاتمہ کفر پر ہوگا،اگر موت سے پہلے تائب ہو جائے گا تو ایسا نہیں ہوگا،یعنی مرتد کی توبہ قبول ہے۔ -22 شراب و جوا اور بتوں پانسوں کی حرمت: 1۔ سورۃ البقرۃ (آیت:۲۱۹) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ قُلْ فِیْھِمَآ اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ اِثْمُھُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا} ’’(اے پیغمبر!) لوگ تم سے شراب اور جوے کا حکم دریافت کرتے ہیں تو کہہ دو کہ اُن میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں،مگر اُن کے نقصان فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں۔‘‘
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۳۰۱۷)