کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 356
بچوں اور بوڑھوں کو قتل نہ کرو،جن کا جنگ میں حصہ نہ ہو،اسی طرح درخت وغیرہ جلا دینا یا جانوروں کو بغیر مصلحت کے مار ڈالنا بھی زیادتی ہے،جس سے بچا جائے۔[1] -16 حرم میں لڑائی نہ کرنا: سورۃ البقرۃ (آیت:۱۹۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَلَا تُقٰتِلُوْھُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتّٰی یُقٰتِلُوْکُمْ فِیْہِ فَاِنْ قٰتَلُوْکُمْ فَاقْتُلُوْھُمْ کَذٰلِکَ جَزَآئُ الْکٰفِرِیْنَ} ’’اور جب تک وہ تم سے مسجد (خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑیں،تم بھی وہاں اُن سے نہ لڑنا،ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم اُن کو قتل کر ڈالو،کافروں کی یہی سزا ہے۔‘‘ حدودِ حرم میں قتال منع ہے،لیکن اگر کفار اس کی حرمت کو ملحوظ نہ رکھیں اور تم سے لڑیں تو تمھیں بھی ان سے لڑنے کی اجازت ہے۔ -17 اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو: سورۃ البقرۃ (آیت:۱۹۵) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَۃِ} ’’اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘‘ اس سے بعض نے ترکِ انفاق،بعض نے ترکِ جہاد اور بعض نے گناہ پر گناہ کیے جانا مراد لیا ہے اور یہ ساری ہی صورتیں ہلاکت کی ہیں۔جہاد چھوڑ دوگے یا جہاد میں اپنا مال صرف کرنے سے گریز کرو گے تو یقینا دشمن قوی ہوگا اور تم کمزور ہوگے،جس کا نتیجہ تباہی ہے۔
[1] مختصر تفسیر ابن کثیر للرفاعي (۱/ ۱۵۱)