کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 355
’’مومنو! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ،ہاں اگر آپس کی رضامندی سے تجارت کا لین دین ہو (اور اس سے مالی فائدہ ہو جائے تو وہ جائز ہے) اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو۔‘‘ {بِالْبَاطِلِ}میں دھوکا،فریب،جعل سازی اور ملاوٹ کے علاوہ تمام ایسے کاروبار بھی شامل ہیں،جن سے شریعت نے منع کیا ہے،جیسے قمار (جوا) اور سود و رشوت۔اسی طرح ممنوع اور حرام چیزوں کا کاروبار کرنا بھی باطل میں شامل ہے،مثلاً بلا ضرورت فوٹو گرافی،ریڈیو،ٹی وی،وی سی آر،ویڈیو فلموں کا بنانا،بیچنا اور مرمت کرنا وغیرہ سب ناجائز ہے۔ {وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ}’’اپنے آپ کو قتل و ہلاک نہ کرو۔‘‘ سے مراد خودکشی بھی ہو سکتی ہے جو کبیرہ گناہ ہے اور ارتکابِ معصیت بھی جو ہلاکت کا باعث ہے اور کسی مسلمان کو قتل کرنا بھی،کیوں کہ مسلمان جسد واحد کی طرح ہے۔اس لیے اس کا قتل بھی ایسا ہی ہے،جیسے اپنے آپ کو قتل کیا۔ -15 جنگ میں بھی زیادتی نہ کرو: سورۃ البقرۃ (آیت:۱۹۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمَعْتَدِیْنَ} ’’اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی اللہ کی راہ میں اُن سے لڑو،مگر زیادتی نہ کرنا کہ اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘ اس آیت میں پہلی مرتبہ ان لوگوں سے لڑنے کی اجازت دی گئی جو مسلمانوں سے آمادۂ قتال رہتے تھے۔تاہم زیادتی سے منع فرمایا،جس کا مطلب یہ ہے کہ عورتوں،