کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 352
بہتا خون یا سُوَر کا گوشت کہ یہ سب ناپاک ہیں یا کوئی گناہ کی چیز ہو کہ اُس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو اور اگر کوئی مجبور ہو جائے،لیکن نہ تو نافرمانی کرے اور نہ حد سے باہر نکل جائے تو تمھارا رب بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اس آیت میں جن چار محرمات کا ذکر ہے،ان کی ضروری تفصیل اس موضوع کے آغاز میں سورت بقرہ (آیت:۱۷۳) کے تحت گزر چکی ہے،یہاں یہ نکتہ مزید قابلِ وضاحت ہے کہ ان چار محرمات کا ذکر کلمہ حصر سے کیا گیا ہے،جس سے بہ ظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان چار قسموں کے علاوہ باقی تمام جانور حلال ہیں،جبکہ واقعہ یہ ہے کہ ان چار کے علاوہ دوسرے جانور بھی شریعت میں حرام ہیں،پھر یہاں حصر کیوں کیا گیا؟ بات دراصل یہ ہے کہ اس سے قبل مشرکین کے جاہلانہ طریقوں اور ان کے رد کا بیان چلا آ رہا ہے۔ان ہی میں بعض جانوروں کا بھی ذکر آیا ہے،جو انھوں نے اپنے طور پر حرام کر رکھے تھے۔اس سیاق میں یہ کہا جا رہا ہے کہ مجھ پر جو وحی کی گئی ہے،اس میں اس سے مقصود مشرکین کے حرام کردہ جانوروں کی حلت ہے،یعنی وہ حرام نہیں ہیں،کیوں کہ اللہ نے جن محرمات کا ذکر کیا ہے،ان میں تو وہ شامل ہی نہیں ہیں۔اگر وہ حرام ہوتے تو اللہ تعالیٰ ان کا بھی ذکر ضرور کرتا۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے اس کی توجیہ اس طرح کی ہے کہ اگر یہ آیت مکی نہ ہوتی تو پھر یقینا محرمات کا حصر قابلِ تسلیم تھا،لیکن چوں کہ اس کے بعد خود قرآن نے سورۃ المائدہ میں بعض محرمات کا ذکر کیا ہے اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کچھ محرمات بیان فرمائے ہیں تو اب وہ بھی ان میں شامل ہوں گے۔ 4۔ سورۃ النحل (آیت:۱۱۵) میں ارشاد فرمایا ہے: {اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَآ اُھِلَّ