کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 346
{فَاذْکُرُوْنِیْٓ اَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوْا لِیْ وَ لَا تَکْفُرُوْنِ} ’’تم مجھے یاد کیا کرو،میں تمھیں یاد کیا کروں گا اور میرا احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا۔‘‘ ذکر یعنی یاد کرنے کا مطلب ہروقت اللہ کو یاد کرنا ہے،یعنی اُس کی تسبیح اور تکبیر بلند کرو۔شکر کا مطلب اللہ کی دی ہوئی قوتوں اور توانائیوں کو اس کی اطاعت میں صرف کرنا ہے۔خداداد قوتوں کو اللہ کی نافرمانی میں صرف کرنا،یہ اللہ کی ناشکرگزاری (کفرانِ نعمت) ہے۔شکر کرنے پر مزید احسانات کی نوید اور ناشکری پر عذابِ شدید کی وعید ہے۔ 2۔ سورت ابراہیم (آیت:۷) میں فرمایا: {وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ} ’’اور جب تمھارے رب نے (تم کو) آگاہ کیا کہ اگر شکر کرو گے تو میں تمھیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو (یاد رکھو کہ) میرا عذاب (بھی) سخت ہے۔‘‘ -10 شہید کو مردہ نہ کہو: 1۔ سورۃ البقرۃ (آیت:۱۵۴) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتٌ بَلْ اَحْیَآئٌ وَّ لٰکِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ} ’’اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے (شہید ہو) جائیں،اُن کی نسبت یہ نہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں (وہ مردہ نہیں ) بلکہ زندہ ہیں،لیکن تم نہیں جانتے۔‘‘