کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 338
لاَ تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَکْتُمُوا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ}
’’اور جو کتاب میں نے (اپنے رسول پر) نازل کی ہے جو تمھاری کتاب (تورات) کو سچا کہتی ہے،اس پر ایمان لائو اور اس سے منکرِ اوّل نہ بنو اور میری آیتوں میں (تحریف کر کے) ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (دنیاوی منفعت) نہ حاصل کرو اور مجھ ہی سے خوف رکھو اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ اور سچی بات کو جان بُوجھ کر نہ چھپاؤ۔‘‘
’’تھوڑی سی قیمت (دنیاوی منفعت) نہ حاصل کرو ‘‘ کا یہ مطلب نہیں کہ زیادہ معاوضہ مل جائے تو احکامِ الٰہی کا سودا کر لو،بلکہ مطلب یہ ہے کہ احکامِ الٰہی کے مقابلے میں دنیاوی مفادات کو اہمیت نہ دو۔احکامِ الٰہی تو اتنے قیمتی ہیں کہ ساری دنیا کا مال و متاع بھی ان کے مقابلے میں ہیچ ہے۔اِس آیت میں اصل مخاطب اگرچہ بنی اسرائیل ہیں،لیکن یہ حکم قیامت تک آنے والوں کے لیے ہے۔جو بھی ابطالِ حق اور اثباتِ باطل یا کتمانِ علم کا ارتکاب اور احقاقِ حق سے محض طلبِ دنیا کے لیے گریز کرے گا،وہ اس وعید میں شامل ہوگا۔[1]
2-نیز سورۃ المائدہ (آیت:۴۴) میں فرمایا ہے:
{فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَ اخْشَوْنِ وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ}
’’تم لوگوں سے مت ڈرنا اور مجھ ہی سے ڈرتے رہنا اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑی سی قیمت نہ لینا اور جو اللہ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں۔‘‘
-3 جادو سیکھنا کفر ہے:
سورۃ البقرۃ (آیت:۱۰۲،۱۰۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
[1] مختصر تفسیر للشوکاني فتح القدیر (ص: ۴۷)