کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 328
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم{قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ . مَلِکِ النَّاسِ . اِلٰـہِ النَّاسِ . مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ . الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ . مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ} شروع اللہ کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔’’کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں۔(یعنی) لوگوں کے حقیقی بادشاہ کی۔لوگوں کے معبودِ برحق کی۔(شیطان) وسوسہ انداز کی بُرائی سے جو (اللہ کا نام سن کر) پیچھے ہٹ جاتا ہے۔جولوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔(خواہ وہ) جنات میں سے (ہو) یا انسانوں میں سے۔‘‘ اس سورت کی فضیلت تو گذشتہ سورت کی فضیلت کے ضمن ہی میں بیان ہوچکی ہے۔ایک اور حدیث بھی ہے،جس میں آتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں بچھو ڈس گیا۔نماز سے فراغت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمک اور پانی منگواکر اس کے اوپر ملا اور ساتھ ساتھ 1{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ 2 قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ 3 قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ}(مکمل سورتیں ) پڑھتے رہے۔[1] ایک حدیث میں ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ بچھو پر لعنت کرے،یہ نہ نمازی کو چھوڑتا ہے نہ بے نماز کو۔‘‘[2] دوسری حدیث میں ہے: ’’یہ نہ نبی کو چھوڑتا ہے نہ غیر نبی کو،بس ڈس لیتا ہے۔‘‘[3]
[1] مجمع الزوائد (۵/ ۱۱۱) و حسّنہ۔المعجم الصغیر للطبراني (۸۳۰) [2] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۱۲۴۶) و صححہ الألباني في صحیح الجامع (۵۰۹۸) [3] شعب الإیمان للبیھقي و صححہ في الصحیح الجامع،رقم الحدیث (۵۰۹۹) جبکہ بعض روایات میں {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ} کی بجائے {قُلْ یٰٓا اَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ} آیا ہے۔(المعجم الصغیر للطبراني بحوالہ السلسلۃ الصحیحۃ للألباني: ۲/ ۸۰،رقم الحدیث ۵۴۷،۵۴۸)