کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 326
پوجتے ہیں جو اللہ کے بیٹے ہیں اور نصرانی کہتے تھے کہ ہم حضرت مسیح علیہ السلام کو پوجتے ہیں جو اللہ کے بیٹے ہیں اور مجوسی کہتے تھے کہ ہم سورج چاند کی پرستش کرتے ہیں اور مشرک کہتے تھے کہ ہم بت پرست ہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل کی کہ اے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم )! تم کہہ دو کہ ہمارا معبود تو اللہ تعالیٰ ہے،جو واحد ہے،احد ہے،جس جیسا کوئی نہیں،جس کا کوئی وزیر نہیں،کوئی شریک نہیں،کوئی ہم سفر نہیں،کوئی ہم جنس نہیں،جس کے برابر اور کوئی نہیں،جس کے سوا کسی کی الوہیّت نہیں۔اس لفظ کا اطلاق صرف اُسی کی ذاتِ پاک پر ہوتا ہے،جو اپنی صفتوں میں اور حکمت بھرے کاموں میں یکتا اور بے نظیر ہے۔وہ صمد ہے،یعنی ساری مخلوق اس کی محتاج ہے اور وہ سب سے بے نیاز ہے۔[1] -324 معوذتین: سورۃ الفلق ( ۱ تا ۵) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم{قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ . مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ . وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ . وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ . وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ} شروع اللہ کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔’’کہو کہ میں صبح کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں۔ہر چیز کی بُرائی سے جو اس نے بنائی۔اور شبِ تاریک کی بُرائی سے جب اس کا اندھیرا چھا جائے۔اور گنڈوں پر (پڑھ پڑھ کر) پھونکنے والیوں کی بُرائی سے۔اور حسد کرنے والے کی بُرائی سے جب وہ حسد کرنے لگے۔‘‘
[1] تفسیر ابن کثیر (۵/ ۵۹۶)