کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 324
خٰلِدِیْنَ فِیْھَآ اَبَدًا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ذٰلِکَ لِمَنْ خَشِیَ رَبَّہٗ} ’’ان کا صلہ ان کے پروردگار کے ہاں ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں،جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں،ابد الآباد تک ان میں رہیں گے،اللہ ان سے خوش اور وہ اس سے خوش،یہ (صلہ) اس کے لیے ہے جو اپنے پروردگار سے ڈرتا رہا۔‘‘ -322 نماز و قربانی کا حکم: سورۃ الکوثر (آیت:۲،۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ . اِنَّ شَانِئَکَ ھُوَ الْاَبْتَرُ} ’’اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی کیا کرو۔کچھ شک نہیں کہ تمھارا دشمن ہی بے اولاد رہے گا۔‘‘ یعنی نماز بھی صرف ایک اللہ کے لیے اور قربانی بھی صرف ایک اللہ کے نام پر۔مشرکین کی طرح ان میں دوسروں کو شریک نہ کر۔ جب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد نرینہ زندہ نہ رہی تو بعض کفار نے نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’ابتر‘‘ کہا،جس پر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی کہ ابتر تو نہیں،تیرے دشمن ہی ہونگے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل کو باقی رکھا،گو اس کا سلسلہ لڑکی کی طرف سے ہی ہے۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولادِ معنوی ہی ہے،جس کی کثرت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت والے دن فخر کریں گے،علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر پوری دنیا میں نہایت عزت و احترام سے لیا جاتا ہے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض و عناد رکھنے والے صرف صفحاتِ تاریخ پر ہی موجود رہ گئے ہیں،لیکن کسی دل میں ان کا احترام نہیں اور کسی زبان پر اچھے لفظوں میں ان کا ذکر نہیں۔