کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 323
میں تشریف لے جاتے اور کئی کئی راتیں وہیں عبادت میں گزاراکرتے۔پھر آتے اور توشہ لے کر چلے جاتے،یہاں تک کہ ایک مرتبہ وہیں شروع شروع میں وحی آئی۔فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا:{اِقْرَأْ}یعنی پڑھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:میں نے کہا:میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں۔فرشتے نے مجھے پکڑ کر دبوچا،یہاں تک کہ مجھے تکلیف ہوئی،پھر فرمایا:پڑھ،اس نے یہی تین دفعہ کہا۔بعد میں اس سورت کی پہلی پانچ آیتیں پڑھائیں۔بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آکر فرمایا:مجھے کپڑا اوڑھا دو۔[1] -320 دینِ قیم: سورۃ البینہ (آیت:۴،۵) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ اِلَّا مِنْم بَعْدِ مَا جَآئَتْھُمُ الْبَیِّنَۃُ . وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَوٰۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ} ’’اور اہلِ کتاب جو متفرق (و مختلف) ہوئے ہیں تو دلیل واضح کے آجانے کے بعد (ہوئے ہیں )۔اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں (اور) یکسو ہو کر اور نماز پڑھیں اور زکات دیں اور یہی سچا دین (دینِ قیم) ہے۔‘‘ -321 خشیتِ الٰہی کا صلہ: سورۃ البینہ (آیت:۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {جَزَآؤُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ
[1] تفسیر ابن کثیر (۵/ ۵۸۲)