کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 321
-316 اہلِ جنت و جہنم کے بعض اوصاف: پارہ30{عَمَّ}سورۃ النازعات (آیت:۳۴ تا ۴۱) میں ارشادِ ربانی ہے: {فَاِذَا جَآئَتِ الطَّآمَّۃُ الْکُبْرٰی . یَوْمَ یَتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ مَا سَعٰی . وَبُرِّزَتِ الْجَحِیْمُ لِمَنْ یَّرٰی . فَاَمَّا مَنْ طَغٰی . وَاٰثَرَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا . فَاِنَّ الْجَحِیْمَ ھِیَ الْمَاْوٰی . وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَنَھَی النَّفْسَ عَنِ الْھَوٰی . فَاِنَّ الْجَنَّۃَ ھِیَ الْمَاْوٰی} ’’تو جب بڑی آفت آئے گی۔اس دن انسان اپنے کاموں کو یاد کرے گا۔اور دوزخ دیکھنے والے کے سامنے نکال کر رکھ دی جائے گی۔تو جس نے سرکشی کی۔اور دنیا کی زندگی کو مقدم سمجھا۔اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔اور جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا اور جی کو خواہشوں سے روکتا رہا۔اس کا ٹھکانا بہشت ہے۔‘‘ -317 اِکرامِ یتیم اور اِطعامِ مسکین: سورۃ الفجر (آیت:۱۵ تا ۱۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَاَمَّا الْاِنْسَانُ اِذَا مَا ابْتَلٰـہُ رَبُّہٗ فَاَکْرَمَہٗ وَنَعَّمَہٗ فَیَقُوْلُ رَبِّیْٓ اَکْرَمَنِ . وَاَمَّآ اِذَا مَا ابْتَلٰہُ فَقَدَرَ عَلَیْہِ رِزْقَہٗ فَیَقُوْلُ رَبِّیْ اَھَانَنِ . کَلَّا بَلْ لاَ تُکْرِمُوْنَ الْیَتِیْمَ . وَلاَ تَحٰٓضُّوْنَ عَلٰی طَعَامِ الْمِسْکِیْنِ} ’’مگر انسان (عجیب مخلوق ہے کہ) جب اس کا پروردگار اس کو آزماتا ہے کہ اسے عزت دیتا اور نعمت بخشتا ہے تو کہتا ہے کہ (آہا) میرے پروردگار نے مجھے عزت بخشی۔اور جب (دوسری طرح) آزماتا ہے کہ