کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 320
خِتٰمُہٗ مِسْکٌ وَفِی ذٰلِکَ فَلْیَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ} ’’بیشک نیک لوگ چین میں ہوں گے۔تختوں پر بیٹھے ہوئے نظارے کریں گے۔تم ان کے چہروں ہی سے راحت کی تازگی معلوم کر لو گے۔ان کو خالص شراب سر بہ مُہر پلائی جائے گی۔جس کی مہر مشک کی ہو گی تو (نعمتوں کے) شائقین کو چاہیے کہ اسی سے رغبت کریں۔‘‘ -315 صبر،ذکر و عبادت اور گناہگار کی عدمِ اطاعت: سورۃ الدّھر (آیت:۲۴،۲۵،۲۶) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ وَلاَ تُطِعْ مِنْھُمْ اٰثِمًا اَوْ کَفُوْرًا . وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا . وَ مِنَ الَّیْلِ فَاسْجُدْ لَہٗ وَسَبِّحْہُ لَیْلًا طَوِیْلًا} ’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق صبر کیے رہو اور ان لوگوں میں سے کسی بدعمل اور ناشکرے کا کہا نہ مانو۔اور صبح و شام اپنے پروردگار کا نام لیتے رہو۔اور رات کو لمبی مدت تک سجدے کرو اور ا س کی پاکی بیان کرتے رہو۔‘‘ اگر یہ گناہ گار و ناشکرے تجھے اللہ کے نازل کردہ احکام سے روکیں تو ان کا کہنا نہ مان،بلکہ تبلیغ و دعوت کا کام جاری رکھ اور اللہ پر بھروسا رکھ،وہ لوگوں سے تیری حفاظت فرمائے گا۔’’آثم‘‘ جو افعال میں اللہ کی نافرمانی کرنے والا ہو اور ’’کفور‘‘ جو دل سے کفر کرنے والا ہو یا کفر میں حد سے بڑھ جانے والا ہو۔بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد ولید بن مغیرہ ہے،جس نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ اس کام سے باز آجا،تجھے تیرے کہنے کے مطابق دولت مہیا کر دیتے ہیں اور عرب کی جس عورت سے تو شادی کرنا چاہے،ہم تیری شادی کرا دیتے ہیں۔